Social Icons

Pages

Monday, February 11, 2013


According to the Punjab government, 30 billion rupees is the amount of money spent on the Lahore Metro Bus Service. The actual figure may be a lot more, but let’s just take their word for it and apply a bit of perspective to it instead. Overall the entire allocated money for Punjab infrastructure development is Rs63 billion which means that 50% or half of the development budget of Punjab was spent in Lahore. This excludes the cost of the numerous underpasses and overhead bridges that were built in Lahore. Compare this Rs30 billion to the Rs16.5 billion allocated to the health sector for .

Kharra Sach 11th February 2013


Sunday, February 10, 2013

Metro Bus imran khan

Meri Dunya Hassan Nisar Kay Saath -- 10th February 2013


چکوال: پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ فخر الدین جی ابراہیم کے سوا الیکشن کمیشن پر دونوں جماعتوں کا مک مکا ہو چکا ہے۔
چوا سیدن شاہ میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کسی سے اتحاد نہیں کرے گی، اکیلے ہی انتخابات میں شریف برادران،آصف زرداری اور مولانافضل الرحمان کا مقابلہ کریں گے، انہیں بڑے سیاستدانوں کی نہیں عوام کی حمایت کی ضرورت ہے جس سے وہ پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ(ن) دونوں کی وکٹ ایک ہی گیند سے گرادیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صدر زرداری نے لاہور میں عالی شان بلاول ہاؤس بنایا ہے، وہ کتنا ٹیکس دیتے ہیں اور ان کے پاس اتنا پیسا کہاں سے آیا، اس کا حساب دیا جائے۔
عمران خان نے مزید کہا کہ انہیں چیف الیکشن کمشنر جسٹس ریٹائرڈ فخر الدین جی ابراہیم پر مکمل اعتماد ہے لیکن ان کے سوا الیکشن کمیشن پر دونوں بڑی جماعتوں کا مک مکا ہو چکا ہے، الیکشن کمیشن کی دوبارہ تشکیل میں زیادہ وقت نہیں لگے گا۔
اس سے قبل تحریک انصاف کے چیئرمین نے چکوال میں پارٹی ورکرز کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت برسراقتدار آکر فاٹا کا مسئلہ حل کرے گی، وہ گزشتہ 9 برسوں سے کہہ رہے ہیں کہ امریکی جنگ نہ لڑی جائے، طالبان سے مذاکرات کئے جائیں، جس پر انہیں طالبان خان کہا جاتا تھا اور آج سب مذاکرات کی بات کررہے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ ملک کی ترقی کے لئے کرپشن پر قابو پانا ہوگا اور کسانوں کو مراعات دینا ہوں گی کیونکہ ملک کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، کسان خوشحال ہوگا تو پاکستان خوشحال ہوگا۔ اس کے علاوہ پاکستان میں کرپشن ختم ہوگی تو بیرون ملک پاکستانی سرمایہ کاری کرےگا، ملک میں سرمایہ کاری ہوگی تو لوگوں کو روزگار ملے گا اورعوام میں خوشحالی آّئے

Saturday, February 9, 2013

ڈپریشن… نجات ممکن ہے ،کچھ اصول اپنا لیجئے – ایکسپریسس اردو

ڈپریشن… نجات ممکن ہے ،کچھ اصول اپنا لیجئے – ایکسپریسس اردو



دبائو سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ آپ پر سکون رہیں اورساتھ ہی اپنی سانسوں کو بھی کنٹرول میں رکھیں فوٹو: فائل
دبائو کسی بھی قسم کا ہو‘ ذہنی اور جسمانی عدم توازن کا باعث بنتا ہے۔
موجودہ دور کی مصروفیات نے ہر شخص کو تھکا دیا ہے۔ ایک بچہ بھی دبائو کے باعث چڑ چڑا ہو جاتا ہے۔ اگر دبائو کی مقدار کم ہے تو یہ انسانی صحت کے لیے مضر نہیں ہوتا بلکہ انسان کو کچھ نہ کچھ کرنے کی ترغیب دیتا ہے لیکن دبائو کا حد سے زیادہ پریشر انسانی صحت کے لیے خطرے کی علامت ہے۔ دبائو کو شکست دینا بہت آسان ہے، بس مندرجہ ذیل چھ باتوں پر عمل کو اپنا معمول بنا لیں اور پھر دیکھئے دبائو کیسے دم دبا کر بھاگتا ہے۔
آرام کیجئے:
دبائو سے نجات کے لیے ضروری ہے کہ آپ پر سکون رہیں اورساتھ ہی اپنی سانسوں کو بھی کنٹرول میں رکھیں۔ جب سانس اندر کھینچیں اور باہر پھینکیں تو پانچ منٹ تک اس عمل پر اپنی توجہ مرکوز رکھئے اور اس عمل کو مکمل طور پر محسوس کیجئے ،آپ فوری طور پر دبائو میں کمی محسوس کرنے لگیں گے۔
مثبت انداز فکر اپنائیے:
حالات کتنا ہی منفی رخ اختیار کیوں نہ کر لیں انھیں خود پر حاوی نہ ہونے دیں بلکہ ہر وقت یہ سوچیں کہ آپ خوش ہیں مسائل حل ہو جائیں گے وغیرہ وغیرہ ۔ اگر آپ مثبت انداز فکر اپنانے کی عادی ہیں تو دبائو آپ کا کچھ نہیں بگاڑ سکے گا۔
کوئی ہم راز بنالیں:
اگر کوئی شخص آپ کو مسلسل پریشان کر رہا ہے تو اس کے بارے میں اپنے کسی ہمراز یا دوست کو ضرور اعتماد میں لیجئے۔ آپ خود کو ہلکا پھلکا محسوس کریں گے۔ اگر آپ کسی کو ہمراز نہیں بنانا چاہتے تو پھر کمرہ بند کر کے زور زور سے چیخیں، اس طرح سارا غصہ اور دبائو بہہ نکلے گا اور آپ خود کو ہشاش بشاش محسوس کریں گے۔
خود کو وقت دیجئے:
اپنی شخصیت پر توجہ دینا ضروری ہے ساتھ ہی خود کو آرام بھی پہنچائیں۔ آرام پہنچانے کا عمل انتہائی سادہ ہے۔کسی بھی پر سکون جگہ پر لیٹ کر کچھ وقت گزاریئے۔ اس دوران ذہن کو مکمل طور پر خالی چھوڑ دیں‘ اس عمل کے بعد اگر ٹی وی دیکھنا چاہئیں تو ٹی وی دیکھیں ورنہ کوئی اچھی سی کتاب بھی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر پسند کریں تو اپنا پسندیدہ مشغلہ بھی اپنا سکتے ہیں مثلاً باغبانی، کوکنگ وغیرہ۔
متوازن غذا :
یاد رکھئے آپ کی غذا‘ دبائو سے لڑنے کا اہم ترین ہتھیار ہے، لہٰذا اس کا متوازن ہونا اور طاقتور ہونا بہت ضروری ہے۔ پھل‘ ترکاری اور سوپ وغیرہ کو غذا کا مستقل حصہ بنا لیں۔ شکر اور کیفین کی مقدار کم کرنا ضروری ہے۔ اگر پان میں تمباکو کھاتے ہیںیا سگریٹ پیتے ہیں تو فوراً اس کو چھوڑ دیں۔
حقیقت پسندی:
زندگی کو حقیقت پسندی کی عینک لگا کر دیکھیں، کبھی کسی سے غیر ضروری امید نہ باندھیں۔ حقیقت پسند لوگ زندگی میں کم ہی دکھ اٹھاتے ہیں‘ ساتھ ہی اس بات کا بھی تعین کر لیں کہ آپ زندگی سے کیا چاہتے ہیں اور پھر اپنے مقصد کے حصول میں مصروف ہو جائیے۔ جو بات ناممکن ہے اسے ممکن بنانے کی کوشش نہ کریں کیونکہ ناکامی کی صورت میں آپ پر دبائو بڑھ جائے گا اور یہ دبائو کسی بھی صورت آپ کے لیے مفید نہیں ہے اور آپ کے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کر سکتا ہے۔

Tuesday, February 5, 2013

PTI says nothing personal against Asma Jahangir, does not fit caretaker prime minister criterion

PTI says nothing personal against Asma Jahangir, does not fit caretaker prime minister criterion

PTI spokesperson says Asma Jahangir's statements testify that she does not respect SC. PHOTO: FILE

LAHORE: In response to rights activist and legal expert Asma Jahangir’s statement against Pakistan Tehreek-i-Insaf (PTI) and its Chairman Imran Khan after the party rejected her name for the post of caretaker prime minister, spokesperson Shafqat Mahmood has said, “there is nothing personal against Asma Jahangir, but she just not fit the criterion to be caretaker Prime Minister.”

Chairperson Imran Khan had earlier said Asma Jahangir was not acceptable to his party as the caretaker prime minister because of her views on the Supreme Court and her closeness to the PPP.

PTI had laid down three necessary preconditions before somebody could be considered for the important post of caretaker prime minister during the election period, the spokesperson said.

The preconditions demand:

  • The person nominated should be completely neutral.
  • The person nominated should respect national institutions particularly the judiciary.
  • The person nominated should have the necessary administrative experience to run the machinery of the state for the caretaker period and particularly able to ensure a free and fair election.

According to the spokesperson, “Asma Jahangir does not fit any of the above three criterion. She has frequently attacked Pakistan Tehreek-i-Insaf in the past and continues to do so.”

“As a citizen in a democracy she is free to hold any views,” said the party spokesman, “but for someone required to conduct a free and fair election, Jahangir is clearly biased and does not fit the bill.”

The spokesperson further added: “Asma Jahangir clearly has little respect for the superior judiciary as a number of her statements attacking the courts testify. On this criterion too, she does not fit the bill to be caretaker prime minister.”